Miserable Verse in Urdu is an enrapturing scholarly type that dives profound into the tangled openings of human feelings. With only several lines, it figures out how to embody the significant despairing, anguish, and devastation that frequently goes with life’s hardships. These sections, created with wonderful artfulness, resound with perusers on a significant level, summoning an instinctive association with the widespread experience of distress.Through its rich use of metaphor, symbolism, and vivid imagery, Urdu Sad Poetry weaves a tapestry of raw emotions that pierce the soul, leaving an indelible mark of empathy and understanding. Each line of this poignant poetry is a testament to the resilience of the human spirit, finding solace in the beauty of melancholy and transforming pain into art.

Sad Poetry In Urdu

 

مجھ میں اب اور سکت باقی نہیں بٹنے کی

میں میسر ہوں جسے جتنا غنیمت سمجھے

بچھڑ کے مجھ سے تم اپنی کشش نہ کھو دینا اداس رہنے سے چہرہ خراب ہوتا ہے

منہ پر مار دی جاتی ہیں ایسی محبتیں جن میں مخلص شخص اگر اسانی سے میسر آ جائے

زندگی کی حقیقت یہ ہے کہ ہماری توقعات ہماری تکلیف کی بنیاد بنتی ہیں

جہاں کہیں بھی ویرانہ ہو وہاں سے خزانہ ملنے کی امید ہوتی ہے تو پھر تو ویران اور ٹوٹے ہوئے دلوں میں حق کے خزانے کی تلاش کیوں نہیں کرتا

قیدی ہے سب یہاں کوئی خوابوں کا ہے تو کوئی خواہشوں کا

کبھی نہ ٹھکرانا ایسے ساحل کو جس کی انکھوں میں نے ہاتھ جوڑے ہوں

لوگوں نے روز مانگا خدا سے کچھ نیا ایک ہم تھے کہ تیرے خیال سے اگے نہ جا سکے

پہلے اجنبی پھر دوست پھر لمبی باتیں پھر مختصر باتیں اور پھر اجنبی

لوگ کہتے ہیں کہ تجھے سر پر چڑھا رکھا ہے تاج پیروں میں نہیں ہوتے بتاؤں ان کو

ذہانت کی ایک صلاحیت یہ بھی ہے کہ کہیں بیوقوف بننے رہنا

بہت سے لوگ ہمیں بھی دعاؤں کا کہہ دیتے ہیں اکثر دیکھیے تو کس قدر خدا نے ہمارے عیب چھپا رکھے ہیں

میرے ہونے سے کیا ملا آپ کو میرے جانے سے کیا کمی ہوگی

ہم نے ہر شخص کو احترام کے قابل سمجھا کسی کے دل میں کیا ہے خدا جانے

ہمارا اگلا سفر دھوپ کا ہی صحیح لیکن تمہاری چھاؤں میں اب لوٹ کر نہیں انا

اموں کو نہیں ایا ابھی تک اس طرح کھلنا تجھے سوچنے سے بھی جس طرح میرا چہرہ کھل جاتا ہے

ہنستے ہوئے چہروں کو غموں سے ازاد نہ سمجھو ہزاروں غم چھپے ہوتے ہیں ہلکی سی مسکان میں

اکس رہنائی نہ دیکھ عکس تنہائی کو دیکھ دل میں ایک ردرد ہے اس ددد کی گہرائی کو دیکھ

اگر جو دیکھتی رہیں وہ نگاہیں میری جان پھر ہم کو حیات میں اور کیا دکھ ہونا ہے

غضب کی فرمائشیں ہیں اس دل نافرمانی کی تم ہوتے ہم ہوتے اور ہاتھوں میں ہاتھ ہوتے

تیرے عشق پر ڈلتے ہیں میرے شام کے قصے خاموشی سے مانگی ہوئی دعا ہو تم

گڑیا ذرا سوچ سمجھ کر قدم اٹھاؤ کیونکہ اپ عورتوں کو کی غلطی صرف اللہ معاف کرتا ہے معاشرہ نہیں

وہ مجھے بھولنے کی کوشش بار بار کر رہا ہوگا میری ہچکیوں  سے لگتا ہے وہ مجھے یاد کر رہا ہوگا

پتہ ہے انسان کی سب سے بڑی غلطی کیا ہے کہ وہ رب سے پہلے انسان کے اگے روتا ہے

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here